ایک بار جب عظیم گلوکار محمد رفیع کا گلا بیٹھ گیا تھا اور وہ اس خیال سے کہ وہ سرحد پر جوانوں کی فرمائشیں پوری نہیں کرسکیں گے بے حد ملول تھے۔
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے نسخہ نے ان کی مشکل حل کی تھی اور نہ صرف ان کی آواز کھل گئی تھی بلکہ مادر وطن کے رکھوالوں کی خوشی
کا بھی کوئی ٹھکانہ نہیں رہا تھا۔
یہ واقعہ ہندوچین جنگ کے فورا بعد 1962 کا ہے اور اس کا ذکر دلیپ کمار نے حال میں شائع ہونے والی سجاتا دیو کی تصنیف کردہ کتاب ’’محمد رفیع گولڈن وائس آف دا سلور اسکرین‘‘ (محمد رفیع:پردہ سیمیں کی صدا ئے زریں) کے دیباچہ میں بڑے شوق سے کیا ہے